پیر 10 مارچ 2025 - 18:11
اسلام کی ترویج و ترقی، حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی قربانیوں کی مرہون منت ہے

حوزہ / علامہ سید ساجد نقوی نے کہا: ملیکة العرب، ام المومنین حضرت خدیجة الکبری سلام اللہ علیہا نے خواتین میں سب سے پہلے تصدیق رسالت کر کے ایک انتہائی دانشمند خاتون ہونے کا ثبوت دیا۔ اسلام کے سب سے پہلے محسن اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے سب سے پہلے محافظ و مربی حضرت ابو طالب اور حضرت خدیجة الکبری   سلام اللہ علیہا  ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی وفات پر جاری پیغام میں کہا: تصدیق رسالت (ص) کرنے والی سب سے سب سے پہلی ملیکتہ العرب خاتون، اُم المومنین بننے والی خوش قسمت خاتون، اُمت کی اقتصادی بنیادوں کو مضبوط کرنیو الی سب سے پہلی دانشمند خاتون، اسلام کو پھیلانے میں بھر پور کردار ادا کرنے والی سب سے پہلی خاتون اور مقدسہ مطاہرہ اور خاتون جنت کی مادر گرامی حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا ہیں۔

انہوں نے کہا: اسلام کے سب سے پہلے محسن اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سب سے پہلے محافظ و مربی حضرت ابو طالب اور حضرت خدیجة الکبری سلام اللہ علیہا ہیں، حضرت ابو طالب علیہ السلام نے اپنی قوت و حشمت و مقام اور اپنی اولاد اور حضرت خدیجة الکبری سلام اللہ علیہا نے اپنی دانشمندی اور پاکیزہ مال و دولت کے ذریعہ شجر اسلام کو ایسی توانائی عطا کی کہ اس کا سایہ پوری کائنات پر ہوا اور آج تک اسلام کی ترویج و ترقی حضرت خدیجة الکبری سلام اللہ علیہا کی قربانیوں کی مرہون منت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان دونوں شخصیات کی رحلت کے سال کو پیغمبر گرامی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ''عام الحزن'' قرار دیا۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا: جب دین اسلام اپنے ابتدائی مراحل طے کر رہا تھا، جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تن تنہا حق کی تبلیغ میں مصروف تھے، جب کفار و قریش اپنے مال و طاقت اور افرادی قوت سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقابل آ گئے تو ایسے میں جناب خدیجة الکبری سلام اللہ علیہا نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنا دائمی رشتہ جوڑ کر ایسا لازوال اور غیر متزلزل سہارا فراہم کیا۔ جس کے ممنون خود پیغمبر گرامی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رہے۔ بی بی نے واقعی آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رفیق حیات ہونے کا ثبوت دیا چونکہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اللہ کے راستے اور عبادت و ریاضت سے عبارت تھی جبکہ ام المومنین حضرت خدیجة الکبری سلام اللہ علیہا پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دکھ درد میں برابر شریک رہیں اور زندگی کے تمام فرائض میں بھرپور حصہ لیا۔

انہوں نے کہا: موجودہ دور میں مسلمانوں کے تمام طبقات انہی متبرک و مقدس ہستیوں کے اعلی و پاکیزہ کردار سے سبق سیکھیں۔ جاگیردار، صنعتکار اور سرمایہ دار اپنے دین اور اپنے وطن کی خدمت کا درس حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا الکبری سے حاصل کریں۔ دین و ملک کو لوٹنے اور اپنی تجوریاں بھرنے کی بجائے اپنا مال و دولت بھی دین اسلام اور ملک و ملت کے لئے صرف کریں' اسی میں خوشنودی خدا و رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے اور اخروی نجات اور ملک کی کامیابی و ترقی کا راز مضمر ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha